Quran Text Translations Spread Documents

Muhammad Junagarhi


Change Log

New Urdu translation ur.junagarhi added
Mon, 25 Apr 2011 19:56:51 -0400
-0,0 +1,6236
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم واﻻ ہے
سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے واﻻ ہے
بڑا مہربان نہایت رحم کرنے واﻻ
بدلے کے دن (یعنی قیامت) کا مالک ہے
ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں
ہمیں سیدھی (اور سچی) راه دکھا
ان لوگوں کی راه جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا (یعنی وه لوگ جنہوں نے حق کو پہچانا، مگر اس پر عمل پیرا نہیں ہوئے) اور نہ گمراہوں کی (یعنی وه لوگ جو جہالت کے سبب راه حق سے برگشتہ ہوگئے)
الم
اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں پرہیزگاروں کو راه دکھانے والی ہے
جو لوگ غیب پر ایمان ﻻتے ہیں اور نماز کو قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں
اور جو لوگ ایمان ﻻتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا، اور وه آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں
یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں
کافروں کو آپ کا ڈرانا، یا نہ ڈرانا برابر ہے، یہ لوگ ایمان نہ ﻻئیں گے
اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پرده ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن درحقیقت وه ایمان والے نہیں ہیں
وه اللہ تعالیٰ کو اور ایمان والوں کو دھوکا دیتے ہیں، لیکن دراصل وه خود اپنے آپ کو دھوکا دے رہے ہیں، مگر سمجھتے نہیں
ان کے دلوں میں بیماری تھی اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں مزید بڑھا دیا اور ان کے جھوٹ کی وجہ سے ان کے لئے دردناک عذاب ہے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں
خبردار ہو! یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں، لیکن شعور (سمجھ) نہیں رکھتے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اور لوگوں (یعنی صحابہ) کی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم ایسا ایمان ﻻئیں جیسا بیوقوف ﻻئے ہیں، خبردار ہوجاؤ! یقیناً یہی بیوقوف ہیں، لیکن جانتے نہیں
اور جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان والے ہیں اور جب اپنے بڑوں کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو ان سے صرف مذاق کرتے ہیں
اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی سرکشی اور بہکاوے میں اور بڑھا دیتا ہے
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے میں خرید لیا، پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائده پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی، پس آس پاس کی چیزیں روشنی میں آئی ہی تھیں کہ اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا، جو نہیں دیکھتے
بہرے، گونگے، اندھے ہیں۔ پس وه نہیں لوٹتے
یا آسمانی برسات کی طرح جس میں اندھیریاں اور گرج اور بجلی ہو، موت سے ڈر کر کڑاکے کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کافروں کو گھیرنے واﻻ ہے
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اُچک لے جائے، جب ان کے لئے روشنی کرتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کرتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کو بیکار کردے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے
جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کرکے تمہیں روزی دی، خبردار باوجود جاننے کے اللہ کے شریک مقرر نہ کرو
ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت تو بنا لاؤ، تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو
پس اگر تم نے نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکتے تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے
اور ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں کی خوشخبریاں دو، جن کےنیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب کبھی وه پھلوں کا رزق دیئے جائیں گے اور ہم شکل ﻻئے جائیں گے تو کہیں گے یہ وہی ہے جو ہم اس سے پہلے دیئے گئے تھے اور ان کے لئے بیویاں ہیں صاف ستھری اور وه ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
یقیناً اللہ تعالیٰ کسی مثال کے بیان کرنے سے نہیں شرماتا، خواه مچھر کی ہو، یا اس سے بھی ہلکی چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے صحیح سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں کہ اس مثال سے اللہ نے کیا مراد لی ہے؟ اس کے ذریعے بیشتر کو گمراه کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راه راست پر ﻻتا ہے اور گمراه تو صرف فاسقوں کو ہی کرتا ہے
جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حاﻻنکہ تم مرده تھے اس نے تمہیں زنده کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زنده کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
وه اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا، پھر آسمان کی طرف قصد کیا اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان بنایا اور وه ہر چیز کو جانتا ہے
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے واﻻ ہوں، تو انہوں نے کہا ایسے شخص کو کیوں پیدا کرتا ہے جو زمین میں فساد کرے اور خون بہائے؟ اور ہم تیری تسبیح، حمد اور پاکیزگی بیان کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے
اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام نام سکھا کر ان چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا، اگر تم سچے ہو تو ان چیزوں کے نام بتاؤ
ان سب نے کہا اے اللہ! تیری ذات پاک ہے ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم وحکمت واﻻ تو تو ہی ہے
اللہ تعالیٰ نے (حضرت) آدم ﴿علیہ السلام﴾ سے فرمایا تم ان کے نام بتا دو۔ جب انہوں نے بتا دیئے تو فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں (پہلے ہی) نہ کہا تھا کہ زمین اور آسمانوں کا غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ﻇاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپاتے تھے
اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجده کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجده کیا۔ اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وه کافروں میں ہوگیا
اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ﻇالم ہوجاؤ گے
لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلوا ہی دیا اور ہم نے کہہ دیا کہ اتر جاؤ! تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے زمین میں ٹھہرنا اور فائده اٹھانا ہے
(حضرت) آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند باتیں سیکھ لیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمائی، بےشک وہی توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم کرنے واﻻ ہے
ہم نے کہا تم سب یہاں سے چلے جاؤ، جب کبھی تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے تو اس کی تابعداری کرنے والوں پر کوئی خوف وغم نہیں
اور جو انکار کرکے ہماری آیتوں کو جھٹلائیں، وه جہنمی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے
اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو
اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو
اور حق کو باطل کے ساتھ خَلط مَلط نہ کرو اور نہ حق کو چھپاؤ، تمہیں تو خود اس کا علم ہے
اور نمازوں کو قائم کرو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
کیا لوگوں کو بھلائیوں کا حکم کرتے ہو؟ اور خود اپنے آپ کو بھول جاتے ہو باوجودیکہ تم کتاب پڑھتے ہو، کیا اتنی بھی تم میں سمجھ نہیں؟
اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر
جو جانتے ہیں کہ بے شک وه اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور یقیناً وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
اے اوﻻد یعقوب! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دی
اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی کسی کو نفع نہ دے سکے گا اور نہ ہی اس کی بابت کوئی سفارش قبول ہوگی اور نہ کوئی بدلہ اس کے عوض لیا جائے گا اور نہ وه مدد کئے جائیں گے
اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے جو تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے، اس نجات دینے میں تمہارے رب کی بڑی مہربانی تھی
اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا چیر (پھاڑ) دیا اور تمہیں اس سے پار کردیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے اس میں ڈبو دیا
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے چالیس راتوں کا وعده کیا، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور ﻇالم بن گئے
لیکن ہم نے باوجود اس کے پھر بھی تمہیں معاف کردیا، تاکہ تم شکر کرو
اور ہم نے (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ کو تمہاری ہدایت کے لئے کتاب اور معجزے عطا فرمائے
جب (حضرت موسیٰ) ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وه توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے
اور (تم اسے بھی یاد کرو) تم نے (حضرت) موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے کہا تھا کہ جب تک ہم اپنے رب کو سامنے نہ دیکھ لیں ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے (جس گستاخی کی سزا میں) تم پر تمہارے دیکھتے ہوئے بجلی گری
لیکن پھر اس لئے کہ تم شکرگزاری کرو، اس موت کے بعد بھی ہم نے تمہیں زنده کردیا
اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی پاکیزه چیزیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ﻇلم نہیں کیا، البتہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے
اور ہم نے تم سے کہا کہ اس بستی میں جاؤ اور جو کچھ جہاں کہیں سے چاہو بافراغت کھاؤ پیو اور دروازے میں سجدے کرتے ہوئے گزرو اور زبان سے حِطّہ کہو ہم تمہاری خطائیں معاف فرمادیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیاده دیں گے
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی ﻻٹھی پتھر پر مارو، جس سے باره چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروه نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے
مسلمان ہوں، یہودی ہوں، نصاریٰ ہوں یا صابی ہوں، جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ﻻئے اور نیک عمل کرے ان کے اجر ان کے رب کے پاس ہیں اور ان پر نہ تو کوئی خوف ہے اور نہ اداسی
اور جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور پہاڑ ﻻکھڑا کردیا (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو تاکہ تم بچ سکو
لیکن تم اس کے بعد بھی پھر گئے، پھر اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم نقصان والے ہوجاتے
اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم بھی ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے بھی کہہ دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ
اسے ہم نے اگلوں پچھلوں کے لئے عبرت کا سبب بنا دیا اور پرہیزگاروں کے لئے وعﻆ ونصیحت کا
اور (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناه پکڑتا ہوں
انہوں نے کہا اے موسیٰ! دعا کیجیئے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے اس کی ماہیت بیان کردے، آپ نے فرمایا سنو! وه گائے نہ تو بالکل بڑھیا ہو، نہ بچہ، بلکہ درمیانی عمر کی نوجوان ہو، اب جو تمہیں حکم دیا گیا ہے بجا لاؤ
وه پھر کہنے لگے کہ دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بیان کرے کہ اس کا رنگ کیا ہے؟ فرمایا وه کہتا ہے کہ وه گائے زرد رنگ کی ہے، چمکیلا اور دیکھنے والوں کو بھلا لگنے واﻻ اس کا رنگ ہے
وه کہنے لگے کہ اپنے رب سے اور دعا کیجیئے کہ ہمیں اس کی مزید ماہیت بتلائے، اس قسم کی گائے تو بہت ہیں پتہ نہیں چلتا، اگر اللہ نے چاہا تو ہم ہدایت والے ہوجائیں گے
آپ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وه گائے کام کرنے والی زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہیں، وه تندرست اور بےداغ ہے۔ انہوں نے کہا، اب آپ نے حق واضح کردیا گو وه حکم برداری کے قریب نہ تھے، لیکن اسے مانا اور وه گائے ذبح کردی
جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈاﻻ، پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور تمہاری پوشیدگی کو اللہ تعالیٰ ﻇاہر کرنے واﻻ تھا
ہم نے کہا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگا دو، (وه جی اٹھے گا) اسی طرح اللہ مردوں کو زنده کرکے تمہیں تمہاری عقل مندی کے لئے اپنی نشانیاں دکھاتا ہے
پھر اس کے بعد تمہارے دل پتھر جیسے بلکہ اس سے بھی زیاده سخت ہوگئے، بعض پتھروں سے تو نہریں بہہ نکلتی ہیں، اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گرگر پڑتے ہیں، اور تم اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال سے غافل نہ جانو
(مسلمانو!) کیا تمہاری خواہش ہے کہ یہ لوگ ایماندار بن جائیں، حاﻻنکہ ان میں ایسے لوگ بھی جو کلام اللہ کو سن کر، عقل وعلم والے ہوتے ہوئے، پھر بھی بدل ڈاﻻ کرتے ہیں
جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ﻇاہر کرتے ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وه باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں، کیا جانتے نہیں کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے پاس تم پر ان کی حجت ہوجائے گی
کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدگی اور ﻇاہرداری سب کو جانتا ہے؟
ان میں سے بعض ان پڑھ ایسے بھی ہیں کہ جو کتاب کے صرف ﻇاہری الفاظ کو ہی جانتے ہیں اور صرف گمان اور اٹکل ہی پر ہیں
ان لوگوں کے لئے “ویل” ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ویل (ہلاکت) اور افسوس ہے
یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم تو صرف چند روز جہنم میں رہیں گے، ان سے کہو کہ کیا تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کا کوئی پروانہ ہے؟ اگر ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرے گا، (ہرگز نہیں) بلکہ تم تو اللہ کے ذمے وه باتیں لگاتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے
یقیناً جس نے بھی برے کام کئے اور اس کی نافرمانیوں نے اسے گھیر لیا، وه ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے
اور جو لوگ ایمان ﻻئیں اور نیک کام کریں وه جنتی ہیں جو جنت میں ہمیشہ رہیں گے
اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے وعده لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، اسی طرح قرابتداروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اور لوگوں کو اچھی باتیں کہنا، نمازیں قائم رکھنا اور زکوٰة دیتے رہا کرنا، لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوه تم سب پھر گئے اور منھ موڑ لیا
اورجب ہم نے تم سے وعده لیا کہ آپس میں خون نہ بہانا (قتل نہ کرنا) اور آپس والوں کو جلا وطن نہ کرنا، تم نے اقرار کیا اور تم اس کے شاہد بنے
لیکن پھر بھی تم نے آپس میں قتل کیا اورآپس کے ایک فرقے کو جلا وطن بھی کیا اور گناه اور زیادتی کے کاموں میں ان کے خلاف دوسرے کی طرفداری کی، ہاں جب وه قیدی ہو کر تمہارے پاس آئے تو تم نے ان کے فدیے دیئے، لیکن ان کا نکالنا جو تم پر حرام تھا (اس کا کچھ خیال نہ کیا) کیا بعض احکام پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟ تم میں سے جو بھی ایسا کرے، اس کی سزا اس کے سوا کیا ہو کہ دنیا میں رسوائی اور قیامت کے دن سخت عذاب کی مار، اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بےخبر نہیں
یہ وه لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہوں گے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی
ہم نے (حضرت) موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے (حضرت) عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی۔ لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وه چیز ﻻئے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پس بعض کو تو جھٹلادیا اور بعض کو قتل بھی کرڈاﻻ
یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ہے، ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے
اور ان کے پاس جب اللہ تعالیٰ کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حاﻻنکہ پہلے یہ خود (اس کے ذریعہ) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آجانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر
بہت بری ہے وه چیز جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈاﻻ، وه ان کا کفر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده چیز کے ساتھ محض اس بات سے جل کر کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل اپنے جس بنده پر چاہا نازل فرمایا، اس کے باعﺚ یہ لوگ غضب پر غضب کے مستحق ہوگئے اور ان کافروں کے لئے رسوا کرنے واﻻ عذاب ہے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان ﻻؤ تو کہہ دیتے ہیں کہ جو ہم پر اتاری گئی اس پر ہمارا ایمان ہے۔ حاﻻنکہ اس کے بعد والی کے ساتھ جو ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے، کفر کرتے ہیں، اچھا ان سے یہ تو دریافت کریں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اگلے انبیا کو کیوں قتل کیا؟
تمہارے پاس تو موسیٰ یہی دلیلیں لے کر آئے لیکن تم نے پھر بھی بچھڑا پوجا تم ہو ہی ﻇالم
جب ہم نے تم سے وعده لیا اور تم پر طور کو کھڑا کردیا (اور کہہ دیا) کہ ہماری دی ہوئی چیز کو مضبوط تھامو اور سنو! تو انہوں نے کہا، ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت (گویا) پلا دی گئی بسبب ان کے کفر کے۔ ان سے کہہ دیجیئے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے، اگر تم مومن ہو
آپ کہہ دیجیئے کہ اگر آخرت کا گھر صرف تمہارے ہی لئے ہے، اللہ کے نزدیک اور کسی کے لئے نہیں، تو آو اپنی سچائی کے ﺛبوت میں موت طلب کرو
لیکن اپنی کرتوتوں کو دیکھتے ہوئے کبھی بھی موت نہیں مانگیں گے اللہ تعالیٰ ﻇالموں کو خوب جانتا ہے
بلکہ سب سے زیاده دنیا کی زندگی کا حریص اے نبی! آپ انہیں کو پائیں گے۔ یہ حرص زندگی میں مشرکوں سے بھی زیاده ہیں ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے، گویا یہ عمر دیا جانا بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتا، اللہ تعالیٰ ان کے کاموں کو بخوبی دیکھ رہا ہے
(اے نبی!) آپ کہہ دیجیئے کہ جو جبریل کا دشمن ہو جس نے آپ کے دل پر پیغام باری تعالیٰ اتارا ہے، جو پیغام ان کے پاس کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ اور مومنوں کو ہدایت اور خوشخبری دینے واﻻ ہے
(تو اللہ بھی اس کا دشمن ہے) جو شخص اللہ کا اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو، ایسے کافروں کا دشمن خود اللہ ہے
اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف روشن دلیلیں بھیجی ہیں جن کا انکار سوائے بدکاروں کے کوئی نہیں کرتا
یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں توان کی ایک نہ ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان سے خالی ہیں
جب کبھی ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے واﻻ آیا، ان اہل کتاب کے ایک فرقہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا، گویا جانتے ہی نہ تھے
اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وه لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے، اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پرجو اتارا گیا تھا، وه دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر، پھر لوگ ان سے وه سیکھتے جس سے خاوند وبیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وه بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، یہ لوگ وه سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے، اور وه بالیقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وه بدترین چیز ہے جس کے بدلے وه اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے
اگر یہ لوگ صاحب ایمان متقی بن جاتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ﺛواب انہیں ملتا، اگر یہ جانتے ہوتے
اے ایمان والو! تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو) “راعنا” نہ کہا کرو، بلکہ “انظرنا” کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے
نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل واﻻ ہے
جس آیت کو ہم منسوخ کردیں، یا بھلا دیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور ﻻتے ہیں، کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
کیا تجھے علم نہیں کہ زمین و آسمان کا ملک اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں
کیا تم اپنے رسول سے یہی پوچھنا چاہتے ہو جو اس سے پہلے موسیٰ ﴿علیہ السلام﴾ سے پوچھا گیا تھا؟ (سنو) ایمان کو کفر سے بدلنے واﻻ سیدھی راه سے بھٹک جاتا ہے
ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد وبغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں، تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰاپنا حکم ﻻئے۔ یقیناً اللہ تعالے ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
تم نمازیں قائم رکھو اور زکوٰة دیتے رہا کرو اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لئے آگے بھیجو گے، سب کچھ اللہ کے پاس پالو گے، بےشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے
یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود ونصاریٰ کے سوا اور کوئی نہ جائے گا، یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں، ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو
سنو! جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔ بےشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی
یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں، حاﻻنکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کردے گا
اس شخص سے بڑھ کر ﻇالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے اس میں جانا چاہیئے، ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے
اور مشرق اور مغرب کا مالک اللہ ہی ہے۔ تم جدھر بھی منھ کرو ادھر ہی اللہ کا منھ ہے، اللہ تعالیٰ کشادگی اور وسعت واﻻ اور بڑے علم واﻻ ہے
یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی اوﻻد ہے، (نہیں بلکہ) وه پاک ہے زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کافرمانبردار ہے
وه زمین اور آسمانوں کا ابتداءً پیدا کرنے واﻻ ہے، وه جس کام کو کرنا چاہے کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، بس وه وہیں ہوجاتا ہے
اسی طرح بے علم لوگوں نے بھی کہا کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے باتیں کیوں نہیں کرتا، یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ایسی ہی بات ان کے اگلوں نے بھی کہی تھی، ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہم نے تو یقین والوں کے لئے نشانیاں بیان کردیں
ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے اور جہنمیوں کے بارے میں آپ سے پرسش نہیں ہوگی
آپ سے یہود ونصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے تابع نہ بن جائیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے باوجود اپنے پاس علم آجانے کے، پھر ان کی خواہشوں کی پیروی کی تو اللہ کے پاس آپ کا نہ تو کوئی ولی ہوگا اورنہ مددگار
جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اور وه اسے پڑھنے کے حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، وه اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے وه نقصان واﻻ ہے
اے اوﻻد یعقوب! میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو اور میں نے تو تمہیں تمام جہانوں پر فضیلت دے رکھی تھی
اس دن سے ڈرو جس دن کوئی نفس کسی نفس کو کچھ فائده نہ پہنچا سکے گا، نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ اسے کوئی شفاعت نفع دے گی، نہ ان کی مدد کی جائے گی
جب ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا اور انہوں نے سب کو پورا کردیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بنا دوں گا، عرض کرنے لگے: اور میری اوﻻد کو، فرمایا میرا وعده ﻇالموں سے نہیں
ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ﺛواب اور امن وامان کی جگہ بنائی، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کرلو، ہم نے ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ سے وعده لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھو
جب ابراہیم نے کہا، اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن واﻻ شہر بنا اور یہاں کے باشندوں کو جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں، پھلوں کی روزیاں دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں کافروں کو بھی تھوڑا فائده دوں گا، پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف بےبس کردوں گا، یہ پہنچنے کی جگہ بری ہے
ابراہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اور کہتے جارہے تھے کہ ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما، تو ہی سننے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے
اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اوﻻد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی اطاعت گزار رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول فرمانے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے
اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے، یقیناً تو غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
دین ابراہیمی سے وہی بےرغبتی کرے گا جو محض بےوقوف ہو، ہم نے تو اسے دنیا میں بھی برگزیده کیا تھا اور آخرت میں بھی وه نیکوکاروں میں سے ہے
جب کبھی بھی انہیں ان کے رب نے کہا، فرمانبردار ہوجا، انہوں نے کہا، میں نے رب العالمین کی فرمانبرداری کی
اسی کی وصیت ابراہیم اور یعقوب نے اپنی اوﻻدکو کی، کہ ہمارے بچو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے اس دین کو پسند فرمالیا ہے، خبردار! تم مسلمان ہی مرنا
کیا (حضرت) یعقوب کے انتقال کے وقت تم موجود تھے؟ جب انہوں نے اپنی اوﻻد کو کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ تو سب نے جواب دیا کہ آپ کے معبود کی اور آپ کے آباواجداد ابرہیم ﴿علیہ السلام﴾ اور اسماعیل ﴿علیہ السلام﴾ اور اسحاق ﴿علیہ السلام﴾ کے معبود کی جو معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے
یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے
یہ کہتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ تم کہو بلکہ صحیح راه پر ملت ابراہیمی والے ہیں، اور ابراہیم خالص اللہ کے پرستار تھے اور مشرک نہ تھے